Thursday, November 11, 2021

لمحے جو سواد - شاہد حنائی

لمحے جو سواد

شاہد حنائی



کتاب: لمحے جو سواد (سندھی افسانے)

افسانہ نگار: رزاق سہتو

ناشر: کویتا پبلی کیشن، 9-رابی چیمبر،کورٹ روڈ،حیدر چوک، حیدرآباد-سندھ

افسانہ نگار رزاق سہتو کا نام گذشتہ عیسوی صدی کی آخری دہائی میں اُبھر کر سامنے آیا۔ انھوں نے مسلسل کہانی لکھ کر سندھی افسانے کے فروغ میں حصہ داری کی۔ انھوں نے سندھی کو کئی عمدہ افسانے دیے ہیں۔

زیرِ نظر کتاب رزاق سہتو کے 24 افسانوں مشتمل ہے۔اندرونِ کتاب ماہتاب محبوب،موہن مدہوش، رسول میمن، بشیرمنگی اور تاج بلوچ کی آرا شامل ہیں۔


رزاق سہتو کےافسانےبالغ نظر قاری کےلیےخاصےکی چیز ہیں۔ یہ افسانوں میں اپنا مؤقف بالواسطہ طور پر اظہار کرتے ہیں۔بعض بعض اوقات علامتوں کا استعمال نہایت قرینے سے کرتے ہیں۔ایسے میں متن کی معنویت اور بیانیے کا حُسن کئی درجہ بڑھ جاتا ہے۔

اس کتاب کے افسانوں میں سماج کے عکس سے بڑھ کر اصل رنگ ملتا ہے۔سو قاری اس کتاب میں سندھ کی حقیقی تصویر دیکھتا ہے۔

رزاق سہتو کو معاشرتی کرداروں کی نفسیات سمجھنے کا ملکہ حاصل ہے۔وہ کرداروں کو اس مہارت سے برتتے ہیں کہ کردار کی حرکات و سکنات اور مکالموں سے تاثر کی اثر آفرینی اپنا جوبن دکھاتی ہے۔

رزاق سہتو کے بیش تر افسانوں میں عورت کو برتری حاصل رہتی ہے۔ یہ افسانہ نگار کا صوابدیدی اختیار ہے۔

ان کی اکثر کہانیوں کے اختتام پر دُکھ کی لہر ملتی ہے، یہ لہر قاری کو بھی اُداس کر دیتی ہے۔

بہ قول ماہتاب محبوب صاحبہ :

"آپ (رزاق سہتو) نے ادب کو ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے لکھا ہے۔" موجودہ وقت میں یہ نُدرت کم کم لکھاریوں کو نصیب ہوتی ہے۔

میں اس کتاب کاتحفہ بھجوانے پر رزاق سہتو صاحب کا شُکر گُزار ہوں بے حد شُکر گُزار۔

میرے ذاتی کُتب خانے میں محفوظ یہ کتاب دِل چسپی رکھنے والے قارئین، مقالہ نگاروں کے لیے دست یاب رہے گی۔

شاہد حنائی

گول

ضلع بدین

سندھ

 

(رزاق سھتو جي فيسبڪ ٽائيم وال تان ۱۱ نومبر ۲۰۲۱ع تي کنيل)

 

(نوٽ: ڪو ڪو ماڻھون موتيءَ داڻو۔ اهڙو موتيءَ داڻو، اسان جو پيارو شاهد حنائي آھي. هو سنڌي ادب کي ترجمو ڪري، اردو ادب پڙھندڙن تائين پھچائي رھيو آھي. جس لھڻي! منهنجي ڪھاڻي ڪتاب ´لمحي جو سواد` ۽ مجموعي ڪھاڻين جو مختصر مگر جامع تجزيو ڪيو اٿائين۔ پاڻ منهنجي ڪھاڻين جا پڻ مترجم آھن۔ سدا آباد رھي۔ (رزاق سھتو)

No comments:

Post a Comment