Thursday, August 22, 2019

اُستاد اور شاگرد


اُستاد اور شاگرد
سندھی افسانے کا اردو ترجمہ
(تحرير: نسيم کهرل | ترجمہ: یاسر قاضی)
بھائی نہیں ہو!“ اس نے اس کی منّت سماجت کی-
نہیں، میں نہیں---“ چھوٹے لڑکے نے مُنہ پُھلاتے ہوئے انکار کیا-
بھائی نہیں ہو میرے؟
ہُوں-“
پھر یہ دو ناں جا کر اُسے-“ اس نے نیلا لفافہ اس کے معصوم ہاتھوں میں تھمایا-
مجھے مارے گی-“ چھوٹے لڑکے کو خوف نے گهیر لیا-
خدا کی قسم نہیں مارے گی، اُلٹا خوش ہوگی- تم بس یہ جا کے اس کے ہاتھ میں دینا-“
نجمہ کو کیوں نہیں دے رہے کہ وه جا کر اسے دے آئے؟“ چھوٹے نے اپنی عقل دوڑائی-
ارے، نجمہ کو اتنی عقل کہاں، تُم تو عقلمند ہو ناں-“ اس نے چھوٹے بچّے کو ”مسکہ“ لگایا- ورنہ اُسے اُس کے اِس سوال پر شدید غصّہ آیا تھا- اپنی چھوٹی بہن سے اس قسم کا خط پہنچوانا اُسے بہت مُشکل لگ رہا تھا-
بھلا، لکھا کیا ہے اس خط میں؟“ چھوٹے بچّے نے غير اعلانیہ ہامی بھرتے ہوئے جانے سے پہلے پُوچھا-
سب کچھ-“ اُس کی آنکھیں سرُور میں بند ہو گئیں-
جب بڑے ہو جاؤ گے تو خود ہی پتہ چل جائے گا-“ اس سے بے اختيار ٹھنڈی آہ نکل گئی-
ننھے قاصد نے خط اپنی بہن کو پہنچایا-
اس کی بہن نے خط ملتے ہی خوشی میں اس طرح انگڑائی لی، جیسے وہ لوک کہانیوں کی اُن شہزادیوں میں سے ایک تھی، جو برسہا برس سے لوہے کے قلعوں میں مُقيّد سوئی رہتی ہیں اور کسی بہادر شہزادے کی آمد کا انتظار کرتی رہتی ہیں، جو وہ طلسم توڑ کر اُنہیں اُس گہری نیند سے جگا کر اپنا بنا لیتا ہے-
ننھا قاصد صبح شام چٹھیاں لیے دونوں طرف پہنچاتا رہا-


ایسے چِٹھیاں پہنچاتے پہنچاتے وہ جوان ہو گیا- اس کی بُھوکی آنکھیں یہاں وہاں تاک جهانک کر اپنے ہی ”اُستاد“ کی اسی بہن نجمہ پہ جا کر ٹکیں، جو بھی اُسی طرح گہری نیند میں سوئی، کسی شہزادے کا انتظار کر رہی تھی-
ایک دن وہ بھی درد بھرا خط لکھ کر، نجمہ کے چھوٹے بھائی کو دے کر ویسے ہی منّت سماجت کرنے لگا-
بھائی نہیں ہو!“ گڑگڑا کر بولا-
…………………
بھائی نہیں ہو میرے؟
…………………
خدا کی قسم نہیں مارے گی، اُلٹا خوش ہوگی-“
…………………
سب کچھ-“ اس کی آنکھیں بھی سرُور میں بند ہو گئیں-
بڑے ہوگے تو خود ہی پتہ چل جائے گا-“

اب یہ ننھا قاصد بھی اپنے معصوم ہاتھوں سے ڈاک پہنچاتے، اپنے بڑے ہونے کا انتظار کرنے لگا، تاکہ اسے بھی پتہ چل سکے کہ ایسے خطوں میں، جو نیلے لفافوں میں بند کر کے، ٹھنڈی آہیں بھر کے منّت و سماجت کر کے ديے جاتے ہیں، کیا ہوتا ہے؟

(بدھ، ١٩ ذی الحجہ ١٤٤٠ ھ ــ ۲۱ اگست ۲۰۱۹ء)

No comments:

Post a Comment